انڈیا نے سمندی طوفان فانی سے بچنے کے لیے تقریباً دس لاکھ سے زیادہ افراد کو مشرقی ریاست اڑیسہ سے نکالنے کی کوششوں کو کامیاب قرار دیا ہے۔
انڈیا کی ریاست اڑیسہ میں جمعے کو آنے والے سمندری طوفان فانی کے باعث آٹھ سے 12 افراد ہلاک ہوئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سمندی طوفان سے جانی نقصان اس سے کہیں زیادہ ہو سکتا تھا۔
اس کے باوجود اس طوفان کے باعث اڑیسہ میں کم از کم 36 گاؤں اور 2,000 گھروں کو سیلاب، بارش اور ہواؤں کی وجہ سے نقصان پہنچا۔
ساحلی شہر پوری میں 200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں نے گھروں کی چھتیں اڑا دیں، بجلی کے کھمبے گرا دیے اور درختوں کو جڑوں سے اکھاڑ دیا۔
اڑیسہ پولیس کے سربراہ ارن بوتھرا نے سمندری طوفان سے لوگوں کو بچانے کی کوششوں کی تعریف کی۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ’یہاں پر شدید نقصان ہوا ہے، لیکن ہم ان لوگوں کے شکر گزار ہیں جنھوں نے اس طوفان کی پیش گوئی کی اور ہمیں ہر منٹ اس کی حرکت سے باخبر رکھا۔ اسی وجہ سے حکومت 12 لاکھ افراد کو وقت پر یہاں سے نکال سکی ہے۔‘
’لوگوں کی نقل مکانی بہت کامیاب رہی اور جانی نقصان بہت کم ہوا ہے۔‘
ارن بوتھرا کا کہنا ہے کہ لوگوں کے گھر واپس جانے کا عمل شروع بھی ہو چکا ہے اور اگلے چار سے پانچ دن تک یہ سلسلہ برقرار رہے گا جس کے بعد تباہ شدہ عمارتوں کی مرمت کرنے کا مشکل کام آغاز کیا جائے گا۔
اڑیسہ کے امدادی کارکن بشنوپادا سیٹھی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ پوری میں ہونے والی تباہی ’سوچ سے بھی زیادہ ہے‘۔
آسمان سے لی جانے والی تصاویر میں اس علاقے میں آنے والے سیلاب کا منظر دکھائی دیتا ہے، جہاں 858 سال پرانہ جگن ناتھ مندر بھی واقع ہے۔
سمندی طوفان فانی اڑیسہ سے جمعے کی صبح کو ٹکرایا جس کے بعد شمال مشرق کی جانب بنگلہ دیش کی طرف بڑھنے کے بعد سنیچر تک اس کی شدت میں کمی آئی۔
بنگلہ دیش میں 70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں۔
اہلکاروں کے مطابق بنگلہ دیش کے ساحلوں پر واقع درجنوں گاؤں ڈوب گئے اور دس لاکھ سے زیادہ افراد کو محفوظ مقام تک پہنچایا گیا۔
بنگلہ دیش کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے وزیر انعام الرحمان نے صحافیوں کو بتایا کہ طوفان سے کم از کم چار افراد ہلاک اور 63 زخمی ہوئے۔
نواکھلی ضلعے کے ایک مقامی اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ضلعے میں طوفان کے باعث کئی گھر تباہ ہوئے جبکہ ایک دو سال کا بچہ ہلاک ہوا اور تقریباً 30 لوگ زخمی ہوئے۔